آج کل جو سندھ حکومت نے اسلام مخالف بل پاس کیا ہےتو یہ اسلام اور پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچایا ہے اٹھارہ سال سے اوپر کی عمر رکھنے والوں کو اسلام قبول کرنے سے روکنا اور مذہب تبدیل کرنے کو جرم تصور کرنا اسلام سے ناواقفیت ہے درحقیقت یہ ہمارے معاشرے میں اسلام سے دوری اور دینی تعلیم کو حاصل نہ کرنے کی وجہ سے ہے۔حکومت سندھ نے یہ اقدام صرف اور صرف غیر مسلم طاقتوں کے کہنے پر کیا ہے اور اس بل کو پیش کرکے اس کو منظور کرنا یہ ایک بہت بڑی سازش کے تحت ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان جس کی بنیاد کلمہ پر رکھی گئی اور اس کی بنیادمیں علمائے حق کا خون اس بات کی گواہی ہے کہ یہ ملک اسلام کا گہوارہ ہے اسلام کی ترویج کے لیے اس کا وجود دنیا کے نقشے پر آیا۔ہمارے پڑوسی ملک میں امن کا قیام اور یہاں پر اس بل کی منظوری یہ سراسر غداری ہے۔اسلام دشمن اور بیرونی طاقتیں اس کوشش میں ہیں کہ ان کو اس سے دور رکھ کے اسلام سے دور کر دیا جائے کیونکہ لبرل اور سیکولر نظام کے حامی لوگ نہیں چاہتے کہ مسلمان کو داڑھی پگڑی کے ساتھ دیکھیںاور وہ جس ملک کے نظام میں ہی اس ملک کے اقتدار میں آئے لہذا ہمیشہ سے یہ کوشش کرتے ہیں کہ ان کو مذہبی طور پر کمزور کر کے اپنے ماحول میں ڈالا جائے اس کی منظوری سے اسلام اور پاکستان سے غداری نہیں بلکہ پاکستان کے آئین اور اسلامی نظام سے بھی غداری ہے۔اس بل کی منظوری پر جتنے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے اس پر حکومت سندھ کو معافی مانگ کر بل واپس کرنا چاہئے الحمداللہ ہمارے علماء نے ہر میدان میں اسلام کی مکمل حفاظت کی ہے اگر اسلام قبول کرنے کی عمر 18 سال ہے تو پھر 18 سال سے کم عمر بچوں کے کندھوں پر پچاس کلو کے وزنی بیگ کیوں لادکر سکول بھیج دیا جاتا ہے بچہ کو شعور میں آتے ہیں اسکول میں کیوں بھیج دیا جاتاہے۔جس طرح ہر بچہ کو اپنے مستقبل اور باوقار زندگی کے لئے اختیار ہے تو اس طرح مذہب کا بھی اختیار ہونا چاہیے۔لہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت سندھ اس بل کو واپس لے کر تمام مسلمانوں سے معافی مانگے.
از قلم : محمد سیف اللہ انور شریک کلیۃ الفنون (2021/22ء)
0 Comments