Blog | Funoonika
Funoonika

Funoonika & Jamia-Tur-Rasheed

حقوق العباد

حقوق العباد

قرآن مجید میں جتنی بھی قوموں کی تباہی کا ذکر ہے، ان میں سے ایک بھی قوم کی تباہی کی وجہ روزہ حج زکوۃ چھوڑنا نہیں تھی بلکہ یتیموں اور بیواؤں کا حق کھانا  اور کسی کو ناحق قتل کرنا تھا۔ اگر سادہ الفاظ میں کہوں تو معاملہ حقوق العباد کا تھا۔ لہذا غاصبوں اور ظالموں کی قصیدہ خوانی، مدح سرائی اور خوشامد کرنے کے بجائے حق اور سچ کا ساتھ دیں۔

کوئی انسان جتنے نیک اعمال کر لے اور حج، زکوٰۃ سارے کے سارے فرائض بھی ادا کر دیے جائیں لیکن حقوق العباد کا خیال نہ کیا جائے تو یہ سب عبادات بیکار اور بے معنیٰ ہیں ۔

اب حقوق العباد کیا ہے۔۔۔ِِ؟

حقوق العباد د انسانوں کے معاملات میں کمی کوتاہی کرنا، کسی کا حق کھانا، کسی کو ناحق بات کر دینا ، کسی کے مال کے اندر خیانت کرنا ،کسی کو برا بھلا کہہ دینا ،یہاں تک کہ یہ بھی فرمایا کہ اگر آپ کی وجہ سے کسی کے ماتھے پر شکن بھی آجائے، ناگواری اس کو گزرے تو یہ بھی آپ نے اس کے حق تلفی کی ہے۔ اس نے فرمایا: کہ ظالم وہ ہے جو کسی پر ظلم کرے اور اگر مظلوم اس کا بدلہ لینا چاہے تو اگر بدلہ لینے میں بھی زیادتی کرے وہ مظلوم ظالم بن جائے گا اور ظالم مظلوم بن جائے گا۔

اللہ تعالیٰ قرآنِ مجیدمیں ارشاد فرماتاہے:’’پس اے مسلمانو! اتفاق فی الخیر میں بخل مت کیا کرو، بلکہ قرابت داروں کو اُن کا حق دیا کرو، اِسی طرح مسکین اور مسافر کو بھی (اُن کے حقوق دیا کرو) یہ اُن لوگوں کے لیے بہتر ہے، جو اﷲ تعالیٰ کی رضا کے طالب ہیں، ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘(سورۃ الرّوم،آیت 38)ایک اور مقام پر ارشادِ رَبّ ذوالجلال ہے: ’’بے شک، اﷲ تعالیٰ اعتدال ، احسان اور اہل قرابت کو دینے کا حکم کرتاہے، کھلی بُرائی ، مطلق بُرائی اور ظلم کرنے سے منع فرماتاہے، اﷲ تعالیٰ تمہیں اس لیے نصیحت فرماتاہے کہ تم نصیحت قبول کرو۔‘‘ (سورۃ النحل۔آیت 90)

اس طرح متعدد احادیث میں بھی اس کے بارے میں وعیدات آئی ہیں۔

اللہ تعالٰی ہمیں حقوق العباد کی صحیح پاسداری کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

از قلم : محمد سیف اللہ انورشریک کلیۃ الفنون سال (2021/22ء)

0 Comments

Leave a Comment