Blog | Funoonika
Funoonika

Funoonika & Jamia-Tur-Rasheed

فارغ مت رہ کچھ کیا کر

معاشرہ کیسے ٹھیک ہوگا؟
ومیرا گبھرو جوان دوست عین جوانی میں ہارٹ اٹیک سے چل بسا۔ زمیندار گھرانے کا چشم و چراغ، کمانے کی فکر نہ نوکری کی ٹینشن۔ نہ کسی کو جواب دینا، نہ کسی کو یس باس کہنا۔ زندگی کی تیس بہاریں ہی دیکھ پایا تھا کہ چل بسا۔ کیوں؟ صبح بیدار ہوتا، گاڑی نکال کر ڈیرے پہنچ جاتا۔ وہاں ملازم تازہ دودھ کے ڈرم گاڑی میں رکھ دیتے اور وہ گھر واپس آجاتا۔ ناشتہ کرتا اور ایک بار پھر نیند کی وادیوں میں اترجاتا۔ دوپہر، سہ پہر آنکھ کھلتی تو ایک بار پھر کھانا کھایا، موبائل دیکھا اور ٹی وی چلالیا۔ رات گئے تک جاگتے رہنے اور دن چڑھے تک سوتے رہنا۔ نہ کہیں پہنچنے کی ٹینشن، نہ تاخیر کا ڈر، نہ کسی باس کا خوف، نہ سیلری کٹنے کی فکر۔ مگر اس بے فکری نے ہمارا نوجوان دوست ہم سے چھین لیا۔ہر نوجوان ایسی ہی بے فکری کے خواب دیکھتا ہے۔ فرصت کے دن ہر شخص کا خواب ہیں۔ آزادی، فرصت، آرام، راحت، سکون اور چین، نجانے کتنے ہی لفظ انسان نے اپنی سستی کو تحفظ دینے کے لیے گھڑ رکھے ہیں۔ اقبال نے ایک شہباز کی بات نقل کی ہے:حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں، کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہجھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا، لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہلہو اگر ٹھنڈا ہی رکھنا ہے تو پھر زندگی کا کیا فائدہ؟ قیامت  میں ہر انسان سے چار سوال لازما ہوں گے: ایک سوال یہ بھی کہ جوانی کن کاموں میں خرچ کردی؟ اللہ نے قوت، طاقت اور ہمت دی تھی، اس سے کتنا فائدہ اٹھایا؟ سوشل میڈیا پر گھنٹوں ضایع کردینا، میگزین، ناول پڑھتے زندگی بتادینا، بستر سے چپکے آدھا دن بتادینا، جوانی کا حق تو نہ ہوا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں: مجھے ناپسند ہے کہ کسی شخص کو فارغ بیٹھا دیکھوں، نہ دنیا کے کام میں مصروف ہو، نہ آخرت کے۔ (مجمع الزوائد، کتاب البیوع، باب الکسب والتجارۃ، حدیث نمبر:6235) قرآن نے فرصت کے لمحات گزارنے کے لیے ایک دوسرا اصول بھی دیا ہے: فاذا فرغت فانصب۔ (جب آپ فارغ ہوجائیں تو محنت کریں) یعنی فرصت کے لمحوں میں مزید محنت کا حکم دیا جارہا ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے عید کے دن ایک نماز کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ آپ فارغ ہوتے ہیں، کام کاج سے فرصت ہوتی ہے، اس لیے ایک اور نماز پڑھیے، خطبہ سنیے اور ب کے حضور دست دعا بلند کیجئے۔اگر قیامت کے روز یوں ہوا کہ ہمارا اسکرین ٹائم چار گھنٹے نکل آیا۔ دو گھنٹے فیس بک، ایک گھنٹہ وٹس ایپ اور ایک گھنٹہ یوٹیوب۔ پھر ایک گھنٹہ ٹی وی کا بھی لکھا ہوا۔ ادھر کی باتیں، فضول گپ شپ، دوستوں سے چٹ چیٹ، ہم جولیوں سے ہنسی مذاق کا بھی وقت نکل آیا تو پھر باقی بچے گا کیا؟ وہب بن منبہ نے کہا تھا: بے کار شخص، دانائی اور حکمت والا نہیں ہوسکتا۔ (المقاصد الحسنۃ، الباب الاول، حرف الہمزۃ، جلداول، صفحہ:210) اس لیے فرصت نہیں، کام تلاش کیجئے۔ آرام نہیں، مشقت کے عادی ہوجائیے۔ علی الطنطاوی کی یہ بات پلے باندھ لیجئے: ’’میں نے کام کی مشقت اور رتجگے کی کثرت کا مشاہدہ کیا، مجھے تجربہ ہوا کہ فرصت اور فراغت اس سے کہیں زیادہ مشکل کام ہے‘‘۔
از قلم : مولانا عبدالمنعم فائز

Tags

0 Comments

Leave a Comment