Blog | Funoonika
Funoonika

Funoonika & Jamia-Tur-Rasheed

مہنگائی کا تو سوال ہی نہیں

مہنگائی کا تو سوال ہی نہیں

 

دنیا کی عمومی روش سے ذرا ہٹ کر سوچنے کی کوشش کی جائے تو بہت سی گتھیاں اپنے آپ سلجھ جاتی ہیں۔ عوامی انداز بیاں پر حیرت ہونے لگتی ہے۔ ایک ایسا ہی مسئلہ مہنگائی کا بھی ہے۔ آپ پچیس سال کے جوان ہیں، آپ کی عمر پینتالیس سال ہے یا پھر آپ ستر سال کے بزرگ ہیں، آپ بتائیے آپ کی اس عمر کے دوران کوئی زمانہ، کوئی حکومت، کوئی دور ایسا گزرا ہے، جب مہنگائی کا رونا نہ رویا جا رہا ہو۔ مہنگائی کا سوال ہمیشہ کیا جاتا رہا۔ ہر آنے والے دور نے پچھلے والے ریٹ کو دیکھ کر مہنگائی ناپ لی۔ اس کے بعد آنے والوں نے اس کو سستا سمجھا، جس کو ان کے پچھلے والے مہنگائی کا ''طوفان'' کہہ رہے تھے۔ ہر زمانے کی اپوزیشن جماعتیں اسے ایک ہتھیار بنا کر عوام کے کندھوں پر رکھ کر حکمراں پارٹی کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ بس اسی طرح زمانہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔اب سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اس حوالے سے اسلام کی اصل ہدایت کیا ہے؟ قرآن  وسنت میں غور کرنے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اسلام کی اصل تعلیم ''تلاش رزق کی اچھی سے اچھی کوشش، حلال کا اہتمام، خرچ میں  میانہ روی، اس کے بعد قناعت اور پھر شکر کی عادت بنانے'' کی ہے۔ پرسکون زندگی گزارنے کا یہ فلسفہ بڑا واضح اور سادہ سا ہے۔ اور یہ ہر دور میں کام آنے والا ہے۔  اس پر عمل کر کے ہر دورمیں مہنگائی کا رونا رونے سے بھی بچا سکتا ہے۔ ورنہ آپ ایک ایسی بھیڑ چال کا حصہ ہوں گے، جس پر آنے والے وقت میں آپ خود بھی ہنسیں گے اور زمانہ بھی۔
از قلم : مولانا عمرفاروق راشد

0 Comments

Leave a Comment