سانچ کو انچ نہیں

سانچ کو انچ نہیں

سانچ کو آنچ نہیں

شیخ عبدالقادر جیلانی ........ بعداد سے روانہ ہوئے ..... ماں کی نصیحت .....قافلے پر ڈاکووں کا حملہ...... سامان کی تلاشی ......... ڈاکوؤں کے سردار کا پوچھنا ..... شیخ کا جھوٹ سے بچنا .... سردار کا حیران ہونا

.......نتیجہ

شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ زمانہ طالب علمی میں تحصیل علم کے لیے بغداد سے روانہ ہوئے۔ روانہ ہو تے وقت ان کی ماں نے انہیں 40 دینار دیے اور یہ وصیت کی کہ بیٹا کچھ بھی ہو ہمیشہ سچ بولنا۔ 
اتفاقاً قافلے والوں پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا اور لوگوں سے سامان لوٹتے لوٹتے ایک ڈاکو آپ کے پاس پہنچا اور پوچھنے لگا تمھارے پاس کیا ہے ؟ آپ نے جواب دیا 40 دینار ہیں ۔ ڈاکو اسے مزاق سمجھنے لگا اور آگے چلا گیا ۔ اتنے میں ایک دوسرے ڈاکو نے آپ سے یہی سوال کیا اور آپ نے وہی جواب دیا۔ ڈاکو آپ کواپنے سردار کے پاس لے گیے۔ سردار نے آپ سے پوچھا دینار کہاں ہیں ؟ آپ نے جواب دیا میرے قمیص میں سیے گیے ہیں۔ سردار نے دیکھا تو واقعی دینار موجود تھے ۔ حیرانگی کے عالم میں پوچھا آپ جھوٹ بول کر دینار بچا سکتے تھے ۔ آپ نے کہا کہ ماں نے مجھے وصیت کی ہے کہ کبھی جھوٹ نہ بولنا ۔ سردار پر اس بات کا گہرا اثر ہوا کہ یہ بچہ ماں کی نافرمانی نہیں کرتا اور میں اپنے رب کی نافرمانی کرتا ہوں ۔ اسی وقت توبہ کی اور اپنے ساتھیوں سمیت رہزنی کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا۔

سچ ہے سانچ کو انچ نہیں

رائیٹر:عبداللہ

کلیۃ الفنون جامعۃ الرشید