Blog | Funoonika
Funoonika

Funoonika & Jamia-Tur-Rasheed

صلہ رحمی

صلہ رحمی

اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہنا، دکھ، درد، خوشی اور غمی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا، ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا، الغرض اپنے رشتہ کو اچھی طرح سے نبھانا اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، ان کے لیے صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدست اور کمزور ہیں تو ان کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔

عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "صلہ رحمی وہ نہیں کرتا جو صرف صلہ رحمی کرنے والوں ہی سے بنا کر رکھے، صلہ رحمی تو وہ شخص کرتا ہے جب قطع رحمی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے".

ایک مرتبہ رحم نے بارگاہ الٰہی میں درخواست کی کہ جو لوگ قطع رحمی کریں گے ان کے بارے میں فریاد رسی کرتا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ صلہ رحمی کرنے والے کو میں اپنے سے ملا لونگا یعنی اپنا بنا لونگا، اور قطع رحمی کرنے والے کو اپنے سے کاٹ دوں گا یعنی وہ میرے محبوبین میں سے نہیں ہوگا،

اور یہ بات طے فرما لی کہ ایسا ہوگا اور رحم سے فرمایا:

 کہ تو اس سے خوش ہے؟

اس نے کہا: ہاں میں خوش ہوں،

اس سے معلوم ہوا کہ قطع رحمی کا بہت بڑا وبال ہے آج کل لوگ اپنوں سے تعلق خراب رکھتے ہیں اور غیروں سے دوستی رکھتے ہیں، حالانکہ جو لوگ اپنے رشتہ دار ہیں قریب کے ہوں یا دور کے وہ محبت اور تعلق کے اعتبار سے زیادہ مقدم ہیں۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: " اے اللہ کے رسول!  میرے رشتہ دار ہیں میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہوں وہ قطع رحمی کرتے ہیں،  میں ان پر احسان کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں میں ہر معاملہ میں تحمل سے کام لیتا ہوں وہ جہالت پر اترتے رہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر یہ سب کچھ صحیح ہے تو تم ان کے منہ میں خاک ڈال رہا ہے۔(یعنی وہ خود ذلیل ہوں گے) اور تیرے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال رہے گی جب تک تم آپنی اس عادت پر جما رہے گا ۔

آج کی دنیا میں مسلمان جن حالات سے دوچار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت سے محرومی کا منظر جو ہر جگہ نظر آرہا ہے،  بلا شبہ یہ قطع رحمی کا وبال ہے جو ہم دنیا میں بھگت رہے ہیں۔ اور قطع رحمی کی سزا دنیا و آخرت دونوں میں بھگتنی پڑتی ہے۔ بہت سے خاندانوں میں برسہا برس گذر جاتے ہیں اور آپس کے تعلقات ٹھیک  نہیں ہوتے،  آپس میں قتل و غارت کا میدان سجا لیتے ہیں بھائی بھائی دشمن بنے کھڑے ہیں، کہیں چچا بھتیجے اور خالہ زاد چچا زاد بھائی آپس میں دست و گریبان ہو رہے ہیں،  بھائی بہن ایک دوسرے سے ناراض، نہ سلام ہے نہ کلام۔

آمنا سامنا ہوتا ہے تو ایک دوسرے سے منہ پھیر کر گذر جاتے ہیں،

بھلا ان چیزوں کا اسلام سے کیا تعلق۔۔۔۔؟

اگر صلہ رحمی کے اصولوں پر چلیں تو ہر لڑائی ختم ہو سکتی ہے، اتفاق و اتحاد،  محبت و الفت کی فضا قائم ہو سکتی ہے،لیکن ایسا نہیں کرتے ان کی آپس کی قطع  رحمی کے نتائج آنے والی نسلوں کو بھگتنے پڑتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں صلہ رحمی کا صحیح مفہوم سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور صلہ رحمی کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اسی میں اتفاق و اتحاد ہے اور دنیا و آخرت کی حقیقی کامیابی ہے

 

 

از قلم : امیرزادہ شریک کلیۃ الفنون سال (2021/22)

0 Comments

Leave a Comment