Blog | Funoonika
Funoonika

Funoonika & Jamia-Tur-Rasheed

والدین کی اطاعت وفرمانبرداری

والدین کی اطاعت وفرمانبرداری

الدین در حقیقت انسان کے دنیا میں آنے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ انسان کا وجود والدین کے مرہون منت ہوتا ہے، اسی لیے اللہ تعالٰی نے بھی کئی مقامات پر والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا اور ان کے حقوق کے ادائیگی کی تلقین کی ہے۔ نیز جہاں شرک سے اجتناب کی تعلیم دی تو وہیں ساتھ میں والدین کے ساتھ صحیح روش اپنانے کی ترغیب دی۔ والدین کے تئیں آپؐ کے فرامین بھی حسن سلوک کی تعلیم دے رہے ہیں، جس طرح والدین نے بچپن میں بچے پر رحم کیا، اس کی ضروریات کا لحاظ کیا، اس کے درد کو اپنا درد سمجھا، اس کی ضرورت کو اپنی ضرورت خیال کیا، اس کی تکلیف کے دفعیہ میں حتٰی الامکان سعی کی، اس طرح بڑھاپے میں بچوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ والدین کو نعمت سمجھیں، ان کی خدمت اپنے لئے اعزاز قرار دیں، اپنے گھر ان کا قیام اپنے لیے رحمت تصور کریں آپؐ نے اپنے اقوال وافعال سے اسی کی تعلیم دی۔

اولاد کی پیدائش کتنی پریشانیوں کتنی مشقتوں، کتنی تکالیف سے ہوتی ہے اس کا احساس والدہ سے زیادہ کسی اور کو نہیں ہوسکتا، اسی لیے آپؐ نے والدہ کا مقام والد سے زیادہ بیان کیا: چنانچہ ایک صحابیؓ آپؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر سوال کرنے لگے کہ میرے سب سے زیادہ احسان کے کون مستحق ہیں؟ آپؐ نے تین دفعہ ماں کا تذکرہ کیا، چوتھی دفعہ والد کا ذکر کیا، (بخاری: ۶۲۶۵‘)۔

ایک باپ جو صبح سے شام تک اولاد کی پرورش اور ان کی تربیت کے سلسلہ میں بے چین رہتا ہے وہ اس خیال میں محو رہتا ہے کہ اخراجات کی تکمیل کیسے ہو؟ اس کا مقام بیان کرتے ہوئے آپؐ نے فرمایا: باپ جنت کے دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے اگر تو چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کر یا اس کو ضائع کردے: (ترمذی: ۰۰۹۱) یعنی آپؐ نے والد کا مقام و مرتبہ بیان کرتے ہوئے اولاد کے مال میں والد کا استحقاق قرار دیا۔مگرآج قرب قیامت میں والدین کی نافرمانی حدیں پار کر چکی ہے

از قلم : محمد مجاہد شریک کلیۃ الفنون سال (2021/22ء)

Tags

0 Comments

Leave a Comment