Blog | Funoonika
Funoonika

Funoonika & Jamia-Tur-Rasheed

ماہ صفر میں شادی بیاہ کی تقریبات

ماہ صفر میں شادی بیاہ کی تقریبات

بعض لوگ ماہ صفر میں شادی بیاہ اور دوسری خوشی کی تقریبات منعقد کرنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ اور کہا کرتے ہیں کہ ماہ صفر میں کی ہوئی شادی صِفر ( یعنی ناکام و نامراد ) ہو جاتی ہے، چنانچہ ماہ صفر کے ختم ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے، اور پھر ربیع الاول کے مہینہ میں اپنی تقریبات کا آغاز کر دیتے ہیں۔

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ صفر کے مہینہ میں خوشی کی تقریب انجام دینے سے وہ کام بابرکت نہیں ہوگا، یا اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔ اور اس میں بہت سے دیندار لوگ بھی مبتلا ہیں،  یہاں تک کہ اگر کوئی ماہ صفر میں شادی بیاہ کرے تو اسے معیوب سمجھا جاتا ہے،  حالانکہ یہ سوچ غلط ہے، اس کو دل و دماغ سے نکالنا چاہئے ۔

شریعت میں کہیں بھی ماہ صفر میں نکاح سے منع نہیں کیا گیا ہے۔ نکاح ایک عبادت ہے اور عبادت تو انسان سے مطلوب ہے تو پھر انسان کو عبادت سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟

حدیث شریف میں ہے کہ " نکاح میری سنت ہے،  اور جو میری سنت پر عمل نہیں کرے گا وہ مجھ ( یعنی میری امت) سے نہیں "۔ (سنن ابن ماجہ)

لہذا ماہ صفر کے مہینہ میں بھی عبادت نکاح کی عبادت کو انجام دینا چاہیے، تاکہ ایک غلط عقیدہ کی تردید ہو، عملا لوگوں کو تبلیغ ہو اور صحیح بات لوگوں میں عام ہو کہ ماہ صفر میں کوئی بھی عبادت یا خوشی کی تقریب ممنوع نہیں ۔

اب ایسے وقت میں کہ معاشرہ ماہ صفر کے مہینہ میں خوشی کی تقریبات سے اجتناب کرتے ہیں،  عملی طور پر اس مہینہ میں خوشی کی تقریبات کر کے دکھانا دین اسلام کے مردہ طریقہ کو زندہ کرنے کے مترادف ہے،  اور باعث اجر و ثواب ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں دین اسلام کی صحیح معنوں میں سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

آمین ثم آمین

از قلم : امیر زادہ شریک کلیۃ الفنون سال (2021/22ء)

Tags

0 Comments

Leave a Comment