اگر ایک طرف شیطانی وسوسہ یہ کہتا ہے کہ ابھی تو جوانی ہے، ابھی نیکی، تقوی، ڈاڑھی، پاکبازی، پارسائی اور تہجد و ریاضت کی کیا ضرورت ہے! تو اسی لمحے اس کا توڑ یہ ذہن بھی آنا چاہیے کہ نیکی، تقوی، ریاضت، مجاہدہ، لمبے نوافل، سحرخیزی، حج، عمرہ، خلق خدا کی خدمت وغیرہ کے لیے صرف جذبہ نہیں، بے حد قوت و طاقت کی ضرورت ہے اور وہ صرف صحت و جوانی میں ہی میسر ہوتی ہے. تو کیوں نا ہم بھی ایسے خوش قسمت لوگوں میں شامل ہونے کی کوشش کریں!؟ شاب صالح کے لیے بے شمار فضائل احادیث طیبہ میں وارد ہوئے ہیں. اسی موضوع کی ایک حدیث مبارک منسلکہ پوسٹ میں بھی پیش کی گئی ہے.
کسی عارف نے کیا خوب کہا ہے.
در جوانی توبہ کردن شیوہِ پیغمبری
وقتِ پیری گرگ ظالم می شود پرہیز گار
”جوانی کی توبہ پیغمبروں کا شیوہ ہے۔ بڑھاپے میں تو ایک خونخوار بھیڑیا بھی پرہیزگار ہو جاتا ہے."
0 Comments