Blog | Funoonika
Funoonika

Funoonika & Jamia-Tur-Rasheed

موازنہ

موازنہ

عرب کہاوت ہے کہ ایک دل کے امراض کا ماہر ڈاکٹر مکینک کے پاس گیا۔ ڈاکٹر کی گاڑی خراب تھی، مکینک نے اس کا بونٹ اٹھایا، انجن کو دیکھنے لگا اور پھر بات پرزے بدلنے تک پہنچ گئی۔ کام ختم کرکے مکینک نے بونٹ بند کیا اور ڈاکٹر کے پاس آکر گویا ہوا: کیا میں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتا ہوں؟ جی بالکل! پوچھیں۔ مکینک کہنے لگا: آپ دل کے ڈاکٹر ہیں، میں بھی گاڑیوں کے دل کی بیماریاں دور کرتا ہوں، میرا اور آپ کا کام ایک جیسا ہے۔ پھر کیا بات ہے کہ آپ کی تنخواہ لاکھوں میں ہے اور میری اتنی کم؟ ڈاکٹر نے مکینک کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور بولا: فرق صرف اتنا ہے کہ آپ انجن بند کیے بغیر اس کی بیماری دور نہیں کرسکتے، جس دن آپ انجن بند کیے بغیر گاڑی درست کرلیں گے، آپ کی آمدنی بھی میرے جتنی ہوجائے گی۔ 

روسی صدر روز ویلٹ نے کہا تھا:  ۔Coparison is the thief of joy۔ یعنی موازنہ کرنا ہر خوشی کو غارت کردیتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: تم اس شخص کی طرف دیکھو جو دنیاوی اعتبار دے تم سے کم تر ہو۔ اس شخص کی طرف نہ دیکھو جو تم سے بہتر ہو۔ کیونکہ اس طرح تم اللہ تعالی کی ان نعمتوں کو حقیر نہیں سمجھوگے جو اس نے تمہیں عطا کررکھی ہیں۔ (سنن ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، باب منہ، حدیث نمبر:2513) دنیا کا کوئی موٹیویشنل اسپیکر اس سے بہتر رہنمائی کرسکتا۔ آپ دوسروں سے موازنہ شروع کرتے ہیں تو اندیشوں کے صحرا میں کھوجاتے ہیں۔ اللہ نے چھپڑ پھاڑ کر دولت دی ہوتو خواہش ہوگی کہ دنیا کے ڈھائی ہزار ارب پتیوں میں شامل ہوجائیں۔ وہاں تک پہنچ جائیں تو خواہش ہوگی کہ ایشیا کے امیر ترین لوگوں میں نام آجائے۔ خواہشات کا سفر کہیں رکنے والا نہیں، تمناوں کی دنیا میں خوشی کا گزر نہیں ہوتا، موازنے کے صحرا میں کوئی نخلستان نہیں ملتا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امیروں کے پاس کم جایا کرو، اس سے اللہ تعالی کی ان نعمتوں کی ناقدری نہیں پیدا ہوگی، جو اس نے تمہیں عطا فرمارکھی ہیں۔ (المستدرک علی الصحیحین، کتاب الرقاق، استعد للموت قبل نزول الموت، حدیث نمبر:7939)

زندگی میں موازنہ سب سے بری چیز ہے۔ اکثر ہم غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ہمیں چیزیں ایک جیسی دکھائی دیتی ہیں، مگر حقیقت میں ان میں بہت فرق ہوتا ہے۔ نفسیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ ہر شخص اپنی حیثیت کا تعین، دوسروں سے موازنہ کرکے ہی طے کرتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق روزانہ ہر شخص کے ذہن میں آنے والے دس فیصد خیالات موازنے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اسی لیے اسلام نے سوچ کا رخ ہی بدل دیا ہے۔ اسلام یہ تعلیم دیتا ہے کہ پیسے کا موازنہ مت کرو، ایک دوسرے کی دولت دیکھ کر احساس کمتری کا شکار مت ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تونگری یہ نہیں ہے کہ سامان زیادہ ہو، بلکہ امیری یہ ہے کہ دل غنی ہوجائے۔ (صحیح بخاری، کتاب الرقاق، باب الغنی غنی النفس، حدیث نمبر:6446)

عون بن عبداللہ نے کیا ہی پتے کی بات کی: میں امیروں کے ساتھ رہا، مجھے ان میں ایک بھی ایسا شخص نہیں ملا جو مجھ سے زیادہ غمگین نہ ہو، مجھے امیروں کی سواری اپنی سواری سے اچھی دکھائی دیتی، ان کے کپڑے اپنے کپڑوں سے اچھے دکھائی دیتے۔ میں فقیروں کے ساتھ بھی بیٹھا تو سکون مل گیا۔ (تحفۃ الاحوذی، کتاب اللباس، باب ماجاء فی ترقیع الثوب، حدیث نمبر:1780) رب کے احسان سامنے رہیں تو ہر وقت گردن جھکی رہے، صبر اور شکر ہی مومن کے ہتھیار ہیں۔ انہیں ہروقت اپنے پاس رکھیں۔ خواہشات، خیالات اور وسوسوں کے جھکڑ بگولے تنگ نہیں کریں گے۔

از قلم : مولانا عبدالمنعم فائز

0 Comments

Leave a Comment