جینے کی ادا یاد نہ مرنے کی ادا

جینے کی ادا یاد نہ مرنے کی ادا یاد

امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہے مسلمانوں کی فتوحات میں مسلسل دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہو تا ہے اور مسلمان تنگ دستی کے دلدل سے نکل کر خوشحالی اور فراوانی کی شکل اختیار کر تے ہیں اور بہت سارا مال غنیمت مسلمانوں کے ہتے چڑھتا ہے کہ یک دن مال غنیمت میں بہت سارا عطر مسلمانوں کے قبضے میں آیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نے عطر تقسیم کرنے کی آرزو کی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انکار کردیا اہلیہ نے پھر کہا کہ میں تقسیم کر تی ہوں اور بہت زیادہ احتیاط کروں گی اور عطر کو ہاتھ لگنے سے بچاؤں گی لیکن حضرت عمر نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میں نہیں چاہتا کہ میری بیوی کو عطر کی خوشبو بیت المال سے آ ۓ

یہ تو میں نے تقوی کے سمجھانے کیلئے یہ واقعہ پیش خدمت کیا کہ اتنی عظیم الشان شخصیت نے ایک معمولی سی شیئ میں تقویٰ کا دامن تھامے رکھا۔۔ تقویٰ کسے کہتے ہیں تقوی نام ہے پرہیزگاری کا اطاعت خداوندی کا عصیان اور نا فرمانی سے بچاؤں کا۔ تقویٰ ایک ایسا متاع گمشدہ ہے کہ کے حاصل ہونے سے یک دم زندگی تلخی سے نکل کر خوشحالی میں بدل جاتی ہے اور دنیا و آخرت دونوں سنور جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حضور میں بھی تقوی انتہائی اہم چیز ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔ ترجمہ:بیشک اللہ کے حضور تم سب میں سب سے زیادہ قابل عزت و قابل احترام وہی شخص ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہو(الحجرات/13)

لہذا جو شخص تقوی کا حجاب اوڑھ لے اور اپنی نفسانی خواہشات راہ خدا اور اطاعت ربانی میں فدا کر دے تو ظاہر ہے کہ اس نے رب کی خوشنودی حاصل کی اور جسکو یہ انعام مل گیا تو اسکا دل سکون سے موجزن ہو جاتا ہے جسکی کوئی شعر دنیاوی نہیں ،تقوی کے لباس سے مزین ہونے سے دونوں جہانوں کی خوش بختی مقدر ہوتی ہے۔ اخروی فوائد تو ہے ہی دنیا وی فوائد میں سے چند کا تذکرہ ضروری سمجھتا ہوں۔اللہ کی محبت کا حاصل ہونا ،دل میں نور و بصیر ت پیدا ہونا ، شیطان پر غلبہ بزور روحانی قوت اور خاص کر رزق کا وسیع ہونا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو تقوی سے مزین فرما دے ( آمین )

Tags