کراچی میرا پیار ہے

کراچی میرا پیار ہے

پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے جانوں کی قربانیاںپیش کی ۔ ہندوستان سے ہجرت کے دوران لاکھوں لوگ شہید ہوئے ، بزاروں بچے یتیم ہوئے ، سینکڑوں لوگ اپنے پیاروں سے دور ہوئے۔

پاکستان کو حاصل کرنے کے بعد اور ہجرت کی تکلیف دہ سفر کے بعد پاکستان آکر نئی زندگی کا آغاز کرنا تھا اس کی حفاظت ہمارا فرض اور اس پر جان نچھاور کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہیے تھا لیکن افسوس کے ہم پوچھے ہیں کہ اس ملک اور اس کے درودیوارنے ہمیں کیا دیا۔ کیا ہم نے اپنے آپ سے کبھی ہوچھا ہے کہ ہم نے پاکستان اور اس کی گلی کوچوں کو کیا دیا؟

بطور ایک غیرت مند انسان ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہمارا پہلا پیار پاکستان ہو ۔ جیسے کسی محبوب ترین چیز کی حفاظت کی جاتی ہے ایسے ہم اس کی گلی کوچوں کی حفاظت کرے ، اپنی گلی محلوں اور سڑکوں کو صاف ستھرا رکھیں ، اس کو سر سبز بنائیں ، کرپشن ، سود ، رشوت اور حرام کاموں سے اس کو پاک کرے ،ہمیں اس کی مضبوطی اور خوشحالی کے لیے اکھٹے ہونے کی ضرورت ہے تاکہ دشمنیاس کو میلی آنکھوں سے دیکھنے کی جراءت نہ کر سکے۔
لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے اس پاک سرزمین کو رشوت ، سود اور حرام کاموں سے ناپاک کیا ، شہر کراچی جو اس ملک کی 68 ضروريات كو پورا کرتا ہے آج اس کی سڑکیں ویران ہے ہر جگہ زندگی کے ڈھیر ہے ۔لوڈ شٹینگ دن بدن بڑھ رہی ہے ۔ لوگ پانی کے لئے ترس رہے ہیں ٹریفک کا کوئی خاص انتظام نہیں ،شام کے وقت گھنٹوں ٹریفک ہوتا ہے۔
کبھی یہ روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا ،یہاں امن و امان اور پرسکون ماحول ہوا کرتا تھا ۔ ملک کے دور دراز علاقوں سے لوگ کراچی دیکھنے کے لیے آتے تھے ،اب سیاست دان صرف ووٹ مانگنے آتے ہیں اور وعدے کرتے ہیں کہ ہم اس شہر کے مسائل کر لینگے یہاں دودھ اور شہد کی نہریں جاری کریں گے ۔ لیکن میں دوستوں سے کہتا ہوں خدارا کسی کی باتوں میں نہیں آؤ ۔سب سیاست دان ان مظلوم عوام کو بار بار دھوکہ دے چکے ہیں خوداس شہر کی ترقی ،صفائی ستھرائی کے لیے قدم بڑاؤ ۔اپنی گلی محلوں کی صفائی کا خود انتظام کرلو ۔پانی کے مسائل علاقائی سطحہ پر حل کرلو ، روڈوں کی صفائی پر توجہ دو جگہ جگہ کچرا پھینکنے سے گریز کرو ۔ایک دوسرے کی مدد کرو ،۔محبتیں پھیلاؤ ، نفرتوں کو دفن کرلو ۔امن و امان کو بحال کرلو ، خود اس شہر کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کھڑے ہو جاؤ ، ورنہ اگر ہم ان سیاست دانوں کو دیکھیں گے تو دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔

رائیٹر:عبداللہ کلیۃ الفنون

جامعۃ الرشید